ایک دو دن سے سرکاری اساتذہ کی جانب سے فیسبک پر عجیب وغریب پوسٹس دیکھنے کو ا رھے ھیں۔ بونیر کے ایک قرنطینہ سنٹر میں چند اساتذہ کی ڈیوٹی کیا لگ گئی کہ فیسبک پر غم وغصہ کا سماء ھے اور ڈیوٹی نہ کرنے کیلئے عجیب اور فلسفیانہ دلائل پیش کئے جا رھے ھیں۔
جناب خليق الزمان(SI) کا کہنا ہےمیری ذاتی رائے یہ ھے کہ قرنطینہ سینٹرز میں اساتذہ کی ڈیوٹی بالکل درست فیصلہ ھے کیونکہ اساتذہ بہت جلد سیکھنے والے لوگ ھیں اور وہ بہتر طریقے سے ہر کام منیج کر لیتے ہیں۔
اور میرے علم میں اساتذہ سے متعلق مندرجہ ذیل باتیں ھہں۔
1۔ ذیادہ تر اساتذہ ھیلتھ سرٹیفائیڈ ھیں اور اپنے علاقے میں کلنک چلا رھے ہیں۔ وہ نہ صرف قرنطینہ میں بلکہ ائسولیشن وارڈ میں بھی ڈیوٹی کر سکتے ہیں۔
2۔ ہیلتھ سرٹیفائیڈ ٹیچرز کے علاؤہ ذیادہ تر نے مائیکروبیالوجی، بائیو ٹیکنالوجی، کمسٹری، بیالوجی وغیرہ میں اعلی ڈگریاں حاصل کی ھیں تو وہ بھی ھیلتھ سے متعلق لیبارٹری میں ٹسٹ وغیرہ کا کام کر سکتے ھیں۔
3۔ تقریباً سارے اساتذہ نے فرسٹ ایڈ (First Aid) کی ٹریننگ مختلف NGOs سے حاصل کی ھیں تو وہ قرنطینہ سنٹر میں ڈیوٹی کرنا بخوبی جانتے ہیں۔
4۔ جو باقی اساتذہ ھیں وہ اس سے متعلق تحریری کام اور قرنطینہ سینٹرز میں لوگوں کیلئے اشیائے ضروریات فراھم کرے۔
نوٹ۔۔۔ اس وقت تمام اساتذہ کرام کو چاھئے کہ وہ امتحانی ڈیوٹی، الیکشن ڈیوٹی، مردم شماری ڈیوٹی وغیرہ کی طرح اس ڈیوٹی کو بخوشی خود کرے تو بہتر ھو گا۔
لوگ دعائیں دینگے اور اللہ اس کا اجر ضرور دیگا۔
0 تبصرے